صدر احمدی نژاد نے فلسطینی عوام کی مشکلات کا اصلی سبب امریکہ اور برطانیہ کو قراردیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو وجود بخشنے میں ان دونوں ممالک نے بنیادی کرادار ادا کیا اور آج بھی یہ دونوں ممالک اسرائیل کی ہر طرح سے مکمل حمایت کررہے ہیں اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی برربیت میں برابر کے شریک ہیں صدر نے کہا کہ عالمی روابط کی بنیاد طاقت کے زور پر ہے اور آج کوئی بھی قوم اور ملک عالمی تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور دنیا میں موجودہ بحران ، غذائی اور اقتصادی بحران ، صحت و سلامتی اور فقیر و ثروتمند میں عظیم فاصلہ اس بات کی علامت ہے اور دنیا میں موجودہ تعلقات اس بحران کو حل کرنے پر قادر نہیں ہیں ۔
صدر نے کہا کہ آج حقوق بشر کے نام پر امریکہ اور اس کے انگشت شمار اتحادی ، عراق ، فلسطین، لبنان اور افغانستان میں انسانوں کا قتل عام کررہے ہیں کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہے صدر نےکہا کہ یورپی ممالک میں سیاسی آزادی کا فقدان ہے بہت سے یورپی ممالک پر صہیونیوں کا قبضہ ہے جس کو وہ چاہتے ہیں یورپ یا امریکہ کا صدر یا وزیر اعظم منتخب کرتے ہیں صدر نےکہا کہ جو ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کا دعوی کررہے ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں وہ درحقیقت دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں جس کا واضح ثبوت شیراز میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائی ہے جس میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں نے واضخ اعلان کیا ہے کہ انھیں برطانیہ اور امریکہ نے مدد فراہم کی ہے اور ایران کے اندر بم دھماکے کرانے اور ایرانی حکام کو قتل کرنےکی ہدایت اور ٹریننگ دی ہے۔صدر احمدی نژاد نےکہا کہ امریکہ اور برطانیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہے بلکہ وہ دہشت گردی کو اسلامی ممالک میں فروغ دے رہے ہیں اور دہشت گردی کے بہانے سے اسلامی ممالک پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی کوشش کررہے ہیں صدر نےکہا کہ ایران میں دہشت گردی کو پھیلانے کے لئے امریکہ نے خصوصی بجٹ منظور کیا ہے ۔ صدر نے گروپ 1+5 کے تشویقی پیکیج کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں ایسے کسی پیکیج کی ضرورت نہیں ہے اور اب ہم خود تشویقی پیکیج انھیں پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کی طرف سے تشویقی پیکیج پیش کرنے کی وجہ سے اپنے قومی اور ملکی حقوق کو فروخت نہیں کرسکتا صدر نےکہا کہ پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول ایران کا مسلم حق ہے اور ہم اس حق کی حفاظت کریں گے۔
آپ کا تبصرہ